Monday, December 3, 2018

cyber ghost latest crack Version 7.1.2.4167 2019

                                     


                        cyber ghost latest crack Version 7.1.2.4167 2019 








                                      cyber ghost latest crack Version 7.1.2.4167 2019         
                                                               click this link

Saturday, October 20, 2018

کبھی کبھی ہاربھی جیت بن جاتی ہے

کر کی کوئی بات نہیں کبھی ہاربھی شکست خوردہ لوگوں کےلۓجیت بن جاتی ہے،اگریقین نہیں آتاتوکل رات کےمیچ کوہی دیکھ لیجئے،اگرہم بنگلہ دیش سےجیت جاتے تو آنےوالےجمعہ کےدن بڑی ہزیمت سےدوچارہوناپڑتا، بھلا! کون عقلمندہوگاجواپنےہی ہاتھوں خودکوکسی بڑی آزمائش کےبھنورمیں پھنسادے ویسےبھی جمعہ کامبارک دن کافی عرصہ سےپاکستان کی سابقہ سیاسی قیادت کےلۓکچھ زیادہ موزوں نہیں رہاہے،شکست پذیرکرکٹ کی قیادت بھی توکوئی نئی نہیں، کونساسرکاری ادارہ ٹھیک سےچل رہاہے؟پی آئی اے،ٹرین ہسپتال،واپڈا،سکول، کالجز، یونیورسٹیاں، رینجرز،پولیس خلائی مخلوق اورعدالتیں سب ہی تواپنی اپنی طاقت کے بقدرپاکستان کاکھلواڑکررہےہیں،ایسےمیں فقط پی سی بی یاقومی کرکٹ ٹیم ہی سےشکوہ کرناکونساانصاف ہے، یقیناًآپ کےذہن میں سوال ابھراہوگاکہ اس ہارکوجیت کہنےکےبجاۓاگر فائنل میں پہنچ کرانڈیا کوہرادیتےتو جیت پرجیت ہوتی جی بہلانےکےلۓہارکوجیت کہنےکی ضرورت ہی پیش نہ آتی یہ سوال بالکل ایساہےجیسےایک موٹےدماغ والےنےچکی گھمانےوالے گھنٹی بردارگدھےکےمالک سےکیاتھاکہ"آپ نےاپنےگدھے کےگلےمیں گھنٹی کیوں باندھ رکھی ہے؟جواب میں گدھےکامالک کہنےلگا"اس لۓکہ نیندغالب آنےکی صورت میں اگرگھنٹی کی آوازسنائی نہ دےتومیں سمجھ جاتاہوں کہ گدھاکھڑاہے،چکی نہیں گھمارہا،میں آوازدیتا ہوں تووہ چلنےلگتاہے"موٹےدماغ والاکہنےلگا"یہ بھی توہوسکتاہےکہ گدھااپنی جگہ کھڑےکھڑےسرہلاتارہے، گھنٹی کی آوازتوآئیگی لیکن وہ چل نہیں رہاہوگاتب آپ کےپاس کیاحل ہوگا؟

مالک کہنےلگا"یہ تب ممکن ہےکہ میرےگدھےکی کھوپڑی میں آپ کی عقل ہوجبکہ میراگدھااس قسم کی عقل سے محروم ہے، توبھائی انڈیاسےجیتناتب ممکن ہوتاکہ ٹیم کی مجموعی کارکردگی اچھی ہوتی جبکہ ہماری ٹیم آج کل اس قسم کی کارکردگی نہ دارد رہی ایک شعیب ملک کی پرفامنس توبھائی اس دورمیں ویسے بھی" اپنی اپنی جورؤوں کےجھنڈےتلے ہم ایک ہیں ہم ایک ہیں "کانعرہ زوروں پرہے، ایسے میں ایک ایشیاکپ سسرال کی نظرکرنا کونسی بڑی قربانی ہے، شنیدہے پیرنی صاحبہ کےخاتونِ اول بننےسے اس نعرےکو مزید
تقویت ملی ہے

بیگم تمہارا ایک اشارہ ۔۔۔۔ ہم تمہارا ٠٠٠ سب تمہارا

پس مولٰی کالاکھ لاکھ شکرہے کہ اُس نے بڑی ہزیمت سےبچا کر پردہ رکھا
اینڈ موسٹ تھنکس بنگلہ دیش

نڈین کرکٹ اسٹار شیکھر دھون اور ایشا دھون کی پریم کہانی

ھیلوں اور شوبز کا ایک دوسرے سے چولی دامن کا ساتھ ہے جوکھیلوں کے شائقین کیلئے دلچسپی میں اضافہ کا سبب بنتا ہے۔ کرکٹرز اور شوبز اداکارائوں کے معاشقے بالخصوص شائقین کرکٹ کیلئے انتہائی پر کشش ہوتے ہیں۔ اگر کرکٹر اپنی مقبولیت کے عروج پر ہو تو ان کے عشق کی داستانیں میڈیا کیلئے بھی ہاٹ ٹاپک بن جاتی ہیں۔ اس وقت دنیائے کرکٹ میں بھارتی اوپن بیٹسمین شیکھر دھون کا طوطی بول رہا ہے۔ گو کہ شیکھر دھون نے حالیہ ایشیا کپ کے فائنل میں بڑی اننگ نہیں کھیلی مگر انہوں نے اپنی سابقہ اننگز میں 114 ، 40 ، 46 اور 127 رنز بنائے تھے۔ دھون کا ایک روزہ انٹرنیشنل میچز میں اوسط 47.13 اور ٹیسٹ میچز میں 40.61 رنز ہے۔ وہ ٹیسٹ میں 190 رنز کی اننگ کھیل چکے ہیں۔دھون نے اپنا ٹیسٹ ڈیبو آسٹریلیا کے خلاف 14 مارچ 2013 کو موہالی میں کیا۔ اس کے بعد سے ہی وہ ٹیسٹس میں قومی ٹیم کا حصہ رہے ہیں۔ شیکھر کو ایک روزہ انٹرنیشنل میچوں میں سب سے تیز رفتاری کے ساتھ3000رنز بنقنے والے پہلے بھارتی کرکٹر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔بائیں ہاتھ سے بلے بازی اور دائیں ہاتھ سے آف بریک گیند پھینکنے والے سکھ نوجوان کی حال ہی میں ایشیا کپ ٹورنامنٹ میں پرفارمنس نے شائقین کیلئے ان کی مقبولیت میں اضافہ کر دیا ہے۔

وشاکا پٹنم میں 2010 میں آسڑیلیا کے خلاف اپنے ایک روزہ انٹرنیشنل کا ڈیبو کرنے والے شیکھر کی اہلیہ ایشا دھون نے گزشتہ ہفتہ ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹی وی پروگرام مس فیلڈ کے ایک ایپی سوڈ کے دوران ان کی اپنے شوہر سے پہلی ملاقات کب اور کہاں ہوئی۔ شیکھر دھون کی ایشا سے شادی 2012 میں ہوئی تھی۔ تب سے ہی وہ اسٹینڈز سے اپنے شوہر اور بھارتی کرکٹ ٹیم کو سپورٹ کرتے ہوئے دیکھی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شیکھر سے ملاقات فیس بک کی مہربانی سے ہوئی۔ میں فیس بک پر بعض پرانے کرکٹرز کی فرینڈ تھی کیونکہ مجھے شروع سے کرکٹ سے جنون رہا ہے۔ جب شیکھر نے میرا باکسنگ رنگ میں ایک فوٹو دیکھا تو مجھے اپنی فرینڈز لسٹ میں شامل کرنے کی کوشش کی۔ واضح رہے کہ ملبورن میں پیدا ہونے والی ایشا دھون ایک امیچر باکسر ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شیکھر سے گفتگو کا آغازپہلی بار فیس بک پر ہوا۔

مونچھوں والے سکھ لڑکے اور بنگالی ہندو دوشیزہ کے درمیان انٹرنیٹ پر کس طرح عشق پروان چڑھا، یہ پڑھ کر آپ کے ہوش اڑ جائیں گے۔ دو براعظموں میں رہائش پذیر دو افراد کس طرح یکجا ہوئے ، یہ کہانی کافی دلچسپ ہے۔ ایشا اینگلو انڈین ہے جن کے والد انڈین اور والدہ برٹش نژاد ہیں۔ انہوں نے اپنی اسکول کی تعلیم اور گریجویشن آسٹریلیا میں ہی مکمل کیا۔ وہ 27 اگست 1975 کو بھارت میں پیدا ہوئی اور مگر اس کی فیملی جلد آسٹریلیا منتقل ہو گئی۔ وہ ایک تربیت یافتہ کک باکسر اور کھیلوں کی شوقین ہے۔ایشا بنگالی اور انگلش روانی سے بولتی ہے جبکہ انڈین ڈشز بنانا اس کا شوق ہے۔ اس کی قبل ازیں ایک آسٹریلوی تاجر سے شادی ہوئی مگر طلاق ہوگئی۔اس کی سابقہ شوہر سے دو بیٹیاں ریہا اور عالیہ ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ کسی کو کسی سے عشق کہیں بھی ہو سکتا ہے۔ کچھ یہی شیکھر اور ایشا کے درمیان ہوا۔ ہربھجن سنگھ فیس بک پر شیکھر اور ایشا کا مشترکہ دوست تھے۔ شیکھر نے ایشا کی پروفائل دیکھی تو دیکھتے ہی رہ گئے۔ شاید وہ ایشا کی تصویر دیکھ کر ہی دل دے بیٹھے۔ طویل عرصہ تک فیس بک پر دونوں کے درمیان ہونے والی چیٹنگ دوستی کے رشتے میں تبدیل ہوئی جو کہ محبت کا پہلا زینہ ثابت ہوئی۔

جوڑے کے درمیان 2009 میں دوستی کا قریبی رشتہ قائم ہوا ، تاہم شیکھر کا اصرار تھا کہ شادی کیلئے اس وقت تک انتظار کیا جائے جب تک وہ ایک انڈین ٹیم کے کامیاب کرکٹر کی حیثیت سے خود کو نہ منوا لے۔بالآ خر 2012 میں دونوں رشتہ ازدواج میں بندھ گئے۔ ایشا کرکٹر سے کم از کم11 سال بڑی ھیں اور پہلے شوہر سے ان کی دو بیٹیاں موجود ھیں۔ قدامت پسند بھارتی معاشرہ میں یہ بات آسانی سے ہضم نہیں ہوتی۔ اس وقت ان کے ملاپ پر بہت سے سوالات اٹھائے گئے۔ شیکھر کے والد مہندرا پال دھون اور فیملی کے دیگر ارکان اس شادی کیلئے تیار نہیں تھے ۔تاہم شیکھر دھون کی والدہ نے اپنے بیٹے کی خوشیوں کیلئے بہت سپورٹ کیا۔ دونوں کے درمیان روائتی سکھ رسومات کے تحت شادی انجام پائی جس میں بہت سے کرکٹرز بشمول ویرات کوہلی نے شرکت کی۔ 2014 میں ایشیا نے ایک بیٹے زورآور دھون کو جنم دیا جس کے بعد فیملی کی تکمیل ہو گئی۔

دھون کو ان کے پورے کیریئر میں ایشا کی سپورٹ نے طاقت بخشی جس کا وہ خود کئی بار اعتراف کر چکے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ شادی کے بعد کرکٹر میں کیا تبدیلی آئی ہے ؟ ایشا نے بتایا کہ میرے لئے تو وہ پہلے دن کی طرح ہیں شادی کے بعد نہ صرف ان کی قسمت تبدیل ہوگئی بلکہ انہوں نے کرکٹ میں اپنا مقام حاصل کرنے کیلئے سخت محنت کی۔ ایشا کا کہنا تھا کہ دوھن نے میرے اور کرکٹ کے درمیان ایک توازن قائم کیا ہوا ہے۔ میں ان کی بیوی بننے پر بہت خوش ہوں۔ جس چیز نے مجھے حیران کیا ہے وہ ان کی مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہے۔ جس وقت وہ کرکٹ نہیں کھیل رہے ہوتے تو گھر پر کاموں میں بیوی اور بچوں کی مدد کرنا پسند کرتے ہیں۔ ایشا اور شیکھر صرف ایک خوبصورت جوڑا ہی نہیں بلکہ حیران کن والدین بھی ہیں۔ ایک کرکٹر اور ایک باکسر کا شیڈول بہت مصروف ہوتا ہے مگر وہ تین بچوں کی پرورش بھی کر رہے ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے ایشا ایک ایتھلٹ ہے، وہ اس امر کو یقینی بناتی ہیں کہ وہ نہ صرف خود بھی فٹ رہیں بلکہ اپنے شوہر کو بھی جسمانی طور پر مستعد رکھنے میں مدد کریں۔ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی 5 فٹ 5انچ قد ، 132پونڈ وزن،گہری بھوری آنکھوں اورسیاہ بالوں والی ایشاکیلئے اب شیکھر ہی ان کی زندگی ہیں۔ نہ صرف کرکٹ بلکہ کھیلوں کی دنیا میں بھی جوڑے کے عشق کی داستانیں سنائی دیتی ہیں۔وہ ایک دولت مند خاتون بھی ہے جس کی دولت کا تخمینہ 75کروڑلگایا گیا ہے

خبیب عبدالمنان فائٹنگ کے میدان کا بے تاج بادشاہ

بیب عبدالمنان روس کا مسلم رنگ فائٹر ہے ۔خبیب کے والد رشین فوج میں آفیسر تھا۔دلچسپ امریہ ہے کہ وہ ہی خبیب کے حقیقی استاد ہیں۔ اسلام سے محبت خبیب کے انگ انگ میں بسی ہوئی ہے ۔یہ عالمی شہرت یافتہ انسان رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم کا حقیقی محب ہے ۔اسلامی تہذیب وتمدن کا تحفظ اپنے ایمان کا جز سمجھتا ہے ۔شہرت اورزر کی کثرت نے کبھی اسے شراب کی طرف مائل نہیں کیا نہ ہی کبھی ارکان اسلام پر عمل سے روکا ۔خبیب مسلمان ہے اوراسے اپنے مسلمان ہونے پر فخر ہے ۔یہ فخر اسے سربلندرکھتا ہے ۔رسالت مآب سے خبیب کی محبت اسے سیکولر نہیں ہونے دیتی ۔میں اس سے محبت کرتاہوں ۔یہ ہمارا فخر ہے کیونکہ یہ محب رسول ہے ۔جو محب رسول ہے اس کے قدموں کی خاک میرے لیے آنکھ میں ڈالنے والے سرمہ کی مانند ہے ۔یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا ۔۔۔

مکس مارشل آرٹ الٹیمیٹ فائٹنگ چیمپئن یوایف سی خبیب نورماگومیدوو نے 50 مقابلوں میں ناقابل شکست رہنے والے امریکی باکسر فلائڈ مے ویدر کو فائٹ کے لیے چیلنج کیا 30 سالہ روسی مکس مارشل آرٹ خبیب نے 6 اکتوبر کو لاس ویگاس میں ایک فائٹ کے دوران آئرش ریسلر کونر میگریگور کو شکست دے کر مکس مارشل آرٹ چیپمئن کا خطاب حاصل کیا تھا۔خبیب نے اپنی انسٹاگرام ویڈیو میں فلائڈ مے ویدر کو چیلنج دیتے ہوئے کہا کہ جنگل کا صرف ایک ہی بادشاہ ہوتا ہے، فلائڈ مے ویدر اگلی فائٹ کے لیے تیار ہوجائیں۔خبیب نے کہا کہ مے ویدر فائٹ کے دوران میگریگر کو گرا نہیں سکے اور میں نے اسے باآسانی گرایا۔یاد رہے کہ اگست 2017 میں امریکی باکسر مے ویدر اور آئرش میگریگر کے درمیان باکسنگ کی تاریخ کی مہنگی ترین فائٹ ہوئی تھی جس میں مے ویدر نے مخالف باکسر کو 10ویں راؤنڈ میں ڈھیر کردیا تھا۔خبیب اب تک 27 مقابلوں میں ناقابل شکست ہیں۔یوں تو خبیب کی ہرلڑائی بہت معرکہ خیز رہی ہے مگر 6اکتوبر 2018کی فائٹ ناقابل شکست تھی جسے تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ میگریگر بلاشبہ اس رنگ کا بے تاج بادشاہ رہا ہے۔وہ اپنے مخالف کو مقابلے سے پہلے ہی ڈھیر لرلیتا ہے۔ میگریگر رنگ میں اترنے سے پہلے اپنے مخالف پر تابڑ توڑ حملے کرتاہے ،ذہنی ٹارچنگ اورالفاظ کی جنگ کے ذریعے وہ مخالف پر اپنا رعب مسلط کردیتا ہے کوئی اسے روکنے والا نہیں ہوتا آج بھی اس نے یہی چال چلی مگرناکام ہوئی۔

6اکتوبر 2018کا دن میگریگرکے لیے اچھا نہیں تھا ۔ میگریگر رسوا ہونے والا تھا ۔اس کا گھمنڈ خاک میں ملنے والا تھا۔اسے معلوم نہیں تھا ۔وہ گھر سے سابقہ متکبرانہ سوچ لے کرنکلا تھا ۔رنگ کے چار اطراف سٹیڈیم طرز ہال میں لوگ کی بہت بڑی تعداد تھی ۔لو گ دو ناقابل شکست فائٹر چمپیئن کی لڑائی دیکھنے آئے تھے ۔لوگ اپنے اپنے ہیروز کو پکار رہے تھے نعرے بلند ہورہے تھے ۔ میگریگر اورخبیب دونوں پریس کانفرنس کرنے آتے ہیں ۔ میگریگر پر فتح کا بھوت سوار ہے نخوت اس کے مزاج سے چھلک رہی ہے ۔ میگریگر خبیب کی ہجو کرتا ہے ۔ میگریگر بڑی ڈھٹائی سے دوران پریس کانفرنس خبیب کو شراب کی دعوت دیتا ہے ۔خبیب مکمل اطمینان سے کہتاہے کہ میں شراب نہیں پیتا ۔میں مسلمان ہوں ۔مسلمان شراب نہیں پیتے ۔

میں نہ یہ پریس کانفرنس دیکھی ہے اورفائٹ بھی ۔یہ مقابلہ میگریگر اورخبیب کانہیں تھا ۔یہ مقابلہ دوتہذیبوں کاتھا ۔دوروایات کا تھا ۔یہ مقابلہ اصولوں کا تھا ۔یہ مقابلہ انتہاپسندی اورامن کاتھا ۔یہ مقابلہ نخوت اورشرافت کا تھا۔یہ مقابلہ برداشت اورعدم برداشت کاتھا۔یہ مقابلہ سچ کی جیت اورجھوٹ کی رسوائی کاتھا۔ میگریگر پریس کانفرنس میں ہوئی باتوں کو برداشت کرتا رہا اورفیصلہ کیا کہ جواب میدان میں دیا جائے گا۔دو ناقابل شکست فائٹر رنگ میں اترتے ہیں ۔دونوں ایک دوسرے پر تابڑتوڑ حملے کرتے ہیں۔خبیب کارنر کو دبوچ لیتا ہے ۔کارنر کی خوب پیٹائی کرتا ہے۔خبیب رنگ میں گھونسے اورمکے برسارہا ہے میگریگرکی درگت بن رہی ہیے ۔خبیب زبان حال سے کہتا ہے ۔تم میرے کھیل پر اعتراض کرو گے میں خاموش رہوں گا ۔تم شراب نہ پینے پر اعتراض کرو گے میں برداشت کروں گا۔تم بطور مسلمان میری شخصیت کا مذاق اڑاؤ گے میں پھر برداشت کروں گا ۔تم میرے والدین کو اور میرے ملک کو برا بھلا کہو گے برادشت کر لوں گا ۔لیکن !جب تم میرے مذہب اور میرے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم کی توہین کرو گے تو میں تمہیں ماروں گا ، کیج(رنگ) کے اندر بھی اور کیج(رنگ) کے باہر بھی Khabib Nurmagomedovجی ہاں !6 اکتوبر 2018 کو ہونے والی UFC چیلنج MMA لڑائی میں گھونسوں مکوں کی بارش کرنے والے خبیب نے جب اپنے حریف Conor McGregor جو کہ اپنے آپ میں بہت بڑا دھریا اورسیکولر ہے ہرادیا ۔

تو Conor کے ٹیم ممبر نیرسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ الفاظ کہے اور اونچی آواز میں کہنے لگا ۔جب خبیب اس دھریئے کا غرور خاک میں ملا چکا ، تو Cage کی طرف غصے سے اپنا Tooth Cover اتار پھینکا ، اور Cage کو پھلانگ کر اپنے کیرئیر کی پرواہ کیئے بغیر اس گستاخ پر کسی شیر کی طرح لپکا اور گھونسوں مکوں کی بارش کر دی ۔سیکیورٹی نے اسکو پکڑ کر Conor ٹیم ممبر کو بچا لیا ۔یہ وہی خبیب ہے جس نے پوری دنیا کے میڈیا کے سامنے شراب پینے سے انکار کر دیا ۔ثابت کردیا کہ میں مسلمان ہوں ۔مسلمان شراب کوحرام سمجھتا ہے۔یہ خبیب رمضان المبارک کسی ریسلر سے لڑائی نہیں لڑتا۔یہ رمضان کا احترام کرتا ہے پورا مہینہ عبادات میں گزارتاہے۔خدا کی توحید کی بالادستی اوراپنی ذات میں ایک فلاحی اورسماجی تنظیم کا میاب رکن ہے۔

لاس ویگاس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خبیب نے کہا کہ لوگ میرے بارے میں بات کررہے تھے ۔یعنی ہمارے مذہب کو برا بھلاکہا جارہا ہے ۔لوگ میری غلطی کو اچھال رہے ہیں ۔ہرآدمی مار پیٹ کی بات کررہا ہے کوئی یہ نہیں دیکھ رہا ہے کہ انہوں نے میرے مذہب، میرے ملک اور میرے والد کے بارے میں اشتعال انگیزی کی۔انہوں نے کہا کہ ان کے والد نے ہمیشہ اچھا برتاو کرنے کی تلقین کی ہے اورمجھ سے جو بھی یہ سب ہوا وہ میری شخصیت کاحصہ نہیں۔روسی فائٹر نے اپنے برتاوپر اپنے حامیوں اور امریکی ریاست نیواڈا کے ایتھلیٹک کمیشن سے معذرت بھی کی۔ لاس ویگاس میں ہونے والی مکس مارشل آرٹس کے سب سے بڑے مقابلے میں خبیب نرماگونیودف نے آئرلینڈ کے کونر میگریگر کو شکست دے کر یو ایف سی لائٹ ویٹ چیمپیئن شپ جیت لی تھی ۔کارنر کی بدترین شکست دھریوں کو ہضم نہ ہو پائی اور اسلام دشمنی پر اترآئے ۔کارنر نے خبیب سے کہا تھا کہ تم مجھ سے کسی صورت میں مقابلہ نہیں جیت سکتے۔ اگر تم میرے سامنے میدان میں آئے تو میں تمہیں کیڑے مکوڑوں کی طرح مسل کر رکھ دوں گا۔ تمہارا جان بچانا مشکل ہو جائے گا۔خبیب کا پا س ایک ہی جواب ہوتا تھا کہ میرے ساتھ میرا اﷲ ہے۔ میرے لیے یہی کافی ہے۔دنیا کو کیا خبرتھی کہ یہ مقابلہ تاریخی ہوگا۔دنیا کے میڈیا نے اس مقابلے کو کوریج دی میگریگراورخبیب کی لڑائی دنیا کے لیے حیرت کا باعث بنی ۔مقابلہ شروع ہوتے ہیں خبیب نے میگریگرکا گھمنڈاخاک آلود کردیا ۔اسے خوب پیٹا ، اس پر خوب پنچ برسائے اور چوتھے راونڈ میں اس کی گردن اس قدر دبوچی کہ اس خونخوار اور کبھی نہ ہارنے والے میگریگرنے فوراً ہار تسلیم کرلی۔ہال میں میگریگرکے حمائت کاروں کو سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا۔وہ اسلام مخالف آوازے کس رہے تھے جس پر انہیں خبیب کا غضب برداشت کرنا پڑا آج خبیب سرخرو ہوچکاتھا ۔عالم اسلام کا ہیروبن چکاہے ۔خبیب فائٹنگ رنگ کا بے تاج بادشاہ بن چکا ہے میں اس کی بہادری اورجرت کو سلام پیش کرتا ہوں ۔

اسکواش کی تاریخ اور پاکستان

سکواش کی دنیا میں سے اگر پاکستان کانام نکال دیاجائے تو شاید کچھ باقی نہیں رہ جاتاہے پاکستان نے اسکواش کے کھیل میں جہاں چیمپین بننے کا اعزاز کیا ہے وہیں روشن خان،ہاشم خان،اعظم خان، جہانگیر خان،جان شیر خان کے نام اسکواش کی تاریخ میں سنہری حرفوں سے لکھے گئے ہیں۔اسکواش فٹنس کے لحاظ سے مشکل ترین کھیلوں میں شمار ہوتا ہے اس لیے کم ہی لوگ اس کھیل کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ پاکستان اس کھیل میں کافی نمایاں مقام رکھتا ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ کھیل پاکستان میں زوال پزیر ہے۔
1907ء میں یونائیٹڈ اسٹیٹس ریکٹس اسکواش ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا،1967میں عالمی اسکواش فیڈریشن قائم ہوئی جس میں اس وقت 175رکن ممالک شریک ہیں۔عالمی اسکواش فیڈریشن کی گورننگ باڈی اگرچہ انٹرنیشنل ولمپک کمیٹی سے تسلیم شدہ ہے لیکن اس کے باوجود، تاحال یہ کھیل اولمپک گیمز کا حصہ نہیں بن سکا۔1950 تک اس پر یورپ ، آسٹریلیااور امریکا کو دست رس حاصل تھی لیکن بعد ازاں پاکستانی کھلاڑیوں نے اس میں کارہائے نمایاں انجام دیئے اور نصف صدی سے زائدعرصے تک عالمی اسکواش پر اپنی حکم رانی قائم رکھی اور عالمی چیمپئن شپ، برٹش اوپن، ایشین چیمپئن شپ سمیت کئی بین الاقومی اعزازات طویل عرصے تک اپنے پاس رکھے۔ شاید اسی خوف کی وجہ سے اس کھیل کو اولمپک مقابلوں کا حصہ نہیں بنایا جا سکا۔

1982 سے 1997 تک کا 16 سال کا عرصہ بلاشبہ اسکواش کے میدان میں پاکستان کا سنہری ترین دور تھا۔ 1982 سے 1991 تک پاکستان کے اسکواش کے عظیم کھلاڑی جہانگیر خان نے لگاتار 10 برس برٹش اوپن چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت کر اسکواش کے ماضی کے تمام تر ریکارڈ روند ڈالے۔ 1992 میں پاکستان ہی کے ایک اور عظیم کھلاڑی جان شیر خان نے برٹش اوپن اسکواش چیمپئن شپ میں اپنے ہم وطن جہانگیرخان کی کامیابیوں کا سلسلہ توڑا اور یہ اعزاز اپنے نام کیا۔ 1992 سے 1997 تک لگاتار 6 برس جان شیرخان نے یہ اعزاز اپنے پاس رکھا اور یوں اپنے ہم وطن ہاشم خان کا ریکارڈ برابر کردیا۔پاکستان 14 بار ورلڈ اوپن جیتنے کا منفرد ریکارڈ رکھتا ہے، 8 بار جان شیر خان اور 6 بار جہانگیر خان نے ملک کو سرخرو کیا۔ پاکستانی کھلاڑی ایونٹ میں 9 بار رنرز اپ بھی رہے، قمر زمان 4 مرتبہ فائنل ہارے، جہانگیر خان 3، جان شیر خان اور محب اﷲ خان ایک ایک فیصلہ کن معرکہ میں ناکام رہے۔ 14 مرتبہ ایسا ہوا کہ ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلنے والے دونوں کھلاڑی پاکستانی تھے۔

آج سے کوئی 67 برس پہلے 9 اپریل 1951 کو لندن میں پاکستان کے کھلاڑی ہاشم خان نے مصر کے کھلاڑی محمود الکریم کو پہلی مرتبہ ہرا کر برٹش اوپن اسکواش چیمپئن شپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ہاشم خان نے 1951 سے 1955 تک لگاتار 5 مرتبہ یہ چیمپین شپ جیت کر مصر کے کھلاڑی محمود الکریم کا 4 مرتبہ لگاتار یہ ٹورنامنٹ جیتنے کا ریکارڈ توڑ دیا۔1956 میں چھٹی مرتبہ لگاتار برٹش اوپن اسکواش چیمپین شپ جیت کر انہوں نے اپنا ریکارڈ مزید بہتر بنا لیا۔ ہاشم خان 1958 تک اسکواش کے افق پر چھائے رہے۔ اس دوران انہوں نے صرف ایک مرتبہ 1957 میں فائنل میں روشن خان سے شکست کھائی۔ انہوں نے 7 مرتبہ برٹش اوپن اسکواش چیمپیئن شپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔1959 میں یہ بیڑہ اٹھایا اعظم خان نے، جنہوں نے 1962 تک لگاتار 4 برس یہ اعزاز اپنے نام کیا۔ 1963 میں ان سے یہ اعزاز اپنے ہی ہم وطن محب اﷲ خان سینئر نے چھینا۔ اگلے 12 برس پاکستان یہ ٹائٹل جیت تو نہ سکا مگر ہمارے کھلاڑی آفتاب جاوید، گوگی علاؤالدین، محب اﷲ سینئر اور محب اﷲ جونیئر مسلسل اس ایونٹ کا فائنل میں کھیلتے رہے۔ 1975 میں ایک مرتبہ پھر پاکستانی کھلاڑی قمر زمان نے برٹش اوپن چیمپئن شپ کا اعزاز اپنے نام کر لیا۔ 1976 سے 1981 تک پاکستانی کھلاڑی گوگی علاؤالدین، محب اﷲ جونیئر، قمر زمان اور جہانگیر خان نے برٹش اوپن چیمپین شپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔

جہانگیر خان اورجان شیر خان کا نام تو بہت سنا ہے اور دیکھا بھی لیکن اسکواش کے کھیل سے وہی نوجوان واقف ہیں جن میں اس کا جنون کوٹ کوٹ کر بھرا ہے پاکستان نے اگر کبھی عالمی سطح میں کھیلوں کی دنیا میں بنایا ہے تو شاید وہ اسکواش واحد کھیل ہے ۔نوجوان نسل شاید نہیں جانتی کہ پاکستان میں کھیلوں کی دنیا کا پہلا اعزاز کرکٹ یا ہاکی نے نہیں بلکہ اسکواش نے دلوایا تھا اور المیہ یہ ہے کہ ملک میں اسکواش کا زوال بھی ہاکی اور کرکٹ سے پہلے ہی آیا۔

بلاشک و شبہ جہانگیر خان پاکستان کے بہترین کھلاڑی ہیں۔ ان کی اسکواش کے میدان میں حاصل کی گئی کامیابیاں ایسی ہیں کہ دنیا کوئی دوسرا کھلاڑی شاید ہی ان تک پہنچ سکے،بحثیت پروفیشنل اسکواش کھلاڑی جہانگیر خان نے ورلڈ اوپن کا ٹائٹل چھ مرتبہ اور برٹش اوپن کا ٹائٹل ریکارڈ 10 مرتبہ اپنے نام کیا۔1981 میں 17 سالہ جہانگیر خان ورلڈ اوپن جیتنے والے کم عمر ترین کھلاڑی بنے، اس کامیابی کے بعد جہانگیر خان کی جیت کا ایسا سلسلہ شروع ہوا جو کہ پانچ سال تک برقرار رہا اور وہ مسلسل ناقابل شکست رہے۔اس دوران انہوں نے 555 میچز جیتے، ان کامیابیوں کا سلسلہ 1986 میں اس وقت رکا جب انہیں فرانس میں ورلڈ اوپن کے فائنل میں روس نورمن سے شکست ہوئی۔ جہانگیر خان دنیا کھیل سے سب سے بہترین کھلاڑی ہیں۔ ان کا مسلسل 555 میچز جیتنے کا ریکارڈ ایسا ہے کہ جسے ٹوٹنے میں شاید صدیاں لگ جائیں۔جہانگیر خان نے اپنی کتاب ’’وننگ اسکواش‘‘ میں بتاتے ہیں کہ کیسے انہیں اپنے کیرئیر کے شروع میں ہی مایوس کرنے کی کوشش کی گئی۔ وہ لکھتے ہیں کہ ’’ مجھے بتایا گیا کہ میں کبھی عالمی چیمپئن نہیں بن سکوں گا،میں اپنے خاندان کا میں سب سے کم عمر، کمزور اور بیمار بچہ تھا۔ ڈاکٹر اور میرے والد کو بالکل بھی یقین نہیں تھا کہ میں کبھی اسکواش کا اچھا کھلاڑی بھی بن سکتا ہوں۔ ‘‘

جان شیر خان کے دو بھائی محب اﷲ اور اطلس خان اسکواش کے معروف کھلاڑی تھے، جنہوں نے جان شیر کو اس کھیل میں تربیت دی۔ 1986میں انہوں نے آسٹریلیا میں عالمی جونئیر اسکواش چیمپئن شپ کے مقابلے میں شرکت کی اور مذکورہ ٹائٹل جیتا جب کہ 1987میں سینئر عالمی چیمپئن شپ میں کرس ڈٹمار کو شکست دی۔ 1988میں اسکاٹ لینڈ میں ہونے والے مقابلے میں بھی عالمی جونئیر اسکواش چیمپئن کا اعزاز انہی کے پاس رہا۔ 1992 میں انہوں نیاپنے ہم وطن لیجنڈ کھلاڑی کو برٹش اوپن اسکواش چیمپئن شپ میں شکست سے دوچار کرکے مذکورہ اعزاز حاصل کیا، 1993میں جہانگیر خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد 1997 تک لگاتار 6 برس تک جان شیرخان نے یہ اعزاز اپنے پاس رکھا اور ہاشم خان کاچھ مرتبہ کے برٹش اوپن چیمپئن رہنے کا ریکارڈ برابر کردیا، جب کہ آٹھ مرتبہ ورلڈ اوپن اسکواش چیمپئن شپ کے فاتح رہے۔ انہوں نے اپنے اسکواش کیریئر میں99میچز میں فتح حاصل کی،آخری مرتبہ 1997میں برٹش اوپن کا مقابلہ جیت کر برطانیہ میں سبز ہلالی پرچم لہرایا۔ 6 اپریل 1998 کووہ اس ٹورنامنٹ کے فائنل میں اسکاٹ لینڈ کے کھلاڑی پیٹر نکول سیہارگئے۔جس کے بعد انہوں نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا اور اس کے ساتھ ہی پاکستان کا اسکواش کے کھیل میں زوال شروع ہوا اور اس کی ساٹھ سالہ اجارہ داری ختم ہوگئی۔جہانگیر خان اور جان شیر خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی پاکستانی کھلاڑی ٹاپ ٹین تک کے مرحلے میں بھی نہیں پہنچ پایا۔
پاکستان میں اسکواش جیسے مشہور کھیل کا زوال بیسویں صدی کے آخر ہی میں ہوگیا تھا جس کوانتظامیہ اور ناقص پالیسی کی وجہ سے نظر انداز کردیا گیااور آج نتیجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس نوجوان پلئیرز تو بہت ہیں مگر چیمپینز کی کمی ہے۔

فوربز کی فہرست میں شامل پاکستانی اور ان کے کارنامے

وربز کی فہرست میں شامل پاکستانی اور ان کے کارنامے


فوربز کی جانب سے 30 ایشیائی بااثر اور کامیاب نوجوانوں کی فہرست جاری کی گئی۔ اس فہرست میں ان نوجوانوں کو شامل کیا گیا ہے جو اپنے اپنے ملک میں چیلنجنگ ماحول ہونے کے باوجود اپنی محنت اور کوششوں سے مثبت تبدیلیاں لانے میں کامیاب رہے۔

اس فہرست میں 30 برس سے کم عمر کے ان مردوں اور خواتین لوگوں کو شامل کیا گیا ہے جو اپنے ملک میں تبدیلی لانے کے خواہشمند ہیں۔

سنہ 2018 کے لیے ایسے ہی نوجوان فنکاروں، سائنسدانوں اور تاجروں کی فہرست میں شامل نو پاکستانیوں میں پہلا نام سعدیہ بشیر کا ہے۔

سعدیہ بشیر
فوربز کی فہرست میں شامل سعدیہ بشیر کے سر پاکستان میں ویڈیو گیمز انڈسٹری کی بنیادیں مضبوط کرنے کا سہرا ہے۔

سعدیہ پاکستان میں نوجوانوں کو ویڈیو گیم ڈیزائنگ کی تربیت دینا چاہتی ہیں۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکہ کی سیلیکون ویلی میں ویڈیو گیمز کے ڈیزائنرز سے ملنے کے بعد اب وہ ان کے ساتھ مل کر پاکستان میں تربیتی پروگرامز منعقد کروانا چاہتی ہیں۔

سعدیہ بشیر پاکستان میں سالانہ گیمز کانفرنس کرواتی ہیں جس میں بین الاقوامی سپیکرز بھی سکائپ پر شامل ہوتے ہیں۔

وہ ہر سال سماجی معاملات سے متعلق شعور بیدار کرنے کے لیے گیمز کا مقابلہ بھی کرواتی ہیں۔ اسی طرح انھوں نے کینسر کے مریضوں کی جانب سے مرض کی شناخت، پانی میں آلودگی کا سبب بننے والی چیزوں سے متعلق آگہی اور امن کے پھیلاؤ اور اسے متاثر کرنے والے عناصر کی شناخت پر گیمز بنائی گئیں۔

وہ خواتین کے مسائل سے متعلق ایک گیم کے منصوبے پر کام کر رہی ہیں جس میں بحیثیت عورت یہ گیم کھیل کر ایک عورت کے مسائل اور فیصلوں سے آگہی ملے گی۔

طبی میدان کے ہیرو: اسد رضا اور ابراہیم علی شاہ
سنہ 2006 عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری کی گئی فہرست کلے مطابق پاکستان ان 57 ممالک میں شامل تھا جہاں طبی میدان میں عملے اور مہارت کی شدید قلت تھی۔

اسی ضرورت کی پیشِ نظر رکھتے ہوئے دو پاکستانی تخلیقی دماغوں نے نیوروسٹک نامی ادارہ بنایا۔

محمد اسد رضا اور ابراہیم علی شاہ دونوں کی عمر 24 برس ہے اور اس ادارے کے قیام کا مقصد ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کے لیے کم خرچ اور اعلیٰ معیار کے طبی آلات اور مصنوعی اعضا فراہم کرنا ہے۔

نیوروسٹک طبی خدمات کے ساتھ ساتھ پاکستان، افغانستان، ایران اور شام کے ان علاقوں میں مصنوعی اعضا کی فراہمی کی خدمت بھی انجام دیتا ہے جہاں لوگوں کی بحالی کی سہولیات تک رسائی کم ہے یا بالکل نہیں۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ابراہیم علی شاہ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں ملنے والے مصنوعی اعضا اصلی اعضا کی جگہ تو لے لیتے ہیں لیکن یہ کام نہیں کر سکتے۔

’پہلے دستیاب مصنوعی اعضا کے ساتھ سیڑھیاں چڑھنا اترنا، گاڑی چلانا، بھاگنا یا پتھریلے رستوں پر چلنا ممکن نہیں تھا۔ ہمارے بنائے گئے اعضا میں حقیقی اعضا کی طرح گرفت ہے۔ اور ان کی قیمت بھی بہت کم ہے۔ لاکھوں میں ملنے والی چیز اب ہزاروں میں دستیاب ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’ہمارے دفاتر لاہور اور اسلام آباد میں ہیں۔ یہ تمام مصنوعی اعضا مقامی طور پر فیصل آباد میں تیار کیے جاتے ہیں۔ اعضا تو پہلے سے یہاں بنتے تھے ہم نے انہیں رہنمائی دے کر منصوعات کو پہلے سے بہتر بنایا ہے۔‘

انٹرنیٹ پر کاروبار
عدنان شفیع اور عدیل شفیع

28 سالہ عدنان شفیع اور 29 سالہ عدیل شفیع دونوں بھائی ہیں جنہوں نے سنہ 2015 میں پرائس اوئے کے نام سے انٹرنیٹ پر ایک پلیٹ فارم بنایا جہاں پاکستان کے نسبتاً چھوٹے شہروں میں برقی آلات کے قیمتوں میں تقابل کیا جا سکتا ہے۔

اس پلیٹ فارم کے ذریعے ریٹیلرز جو مارکیٹ میں رائج قیمتوں کی معلومات مل جاتی ہیں جبکہ صارفین کو اچھی قیمت پر اشیا۔ اس سے پہلے ای کامرس سٹورز کی توجہ صرف بڑی شہروں لاہور، کراچی اور اسلام آباد ہی رہتی تھی۔

ان کی اس ویب سائٹ کو گذشتہ ماہ 805000 لوگوں نے دیکھا۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے عدیل شفیع نے فوربز کی جانب سے پذیرائی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب مزید بہتر کام کرنے کی ذمہ داری بھی بڑھ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا ’ایک مرتبہ اپنے کمپنی کے ملازمین کو تحفے میں آئی فون دیے تو تمام تر تحقیق کے باوجود خریداری کر لینے کے بعد علم ہوا کہ ایک جگہ سے مزید سستے فون مل رہے تھے۔ اس بات سے ہمیں احساس ہوا کہ ٹیکنالوجی کی معلومات ہونے کے باوجود ہم نے مزید بچت کا موقع گنوا دیا۔ اس لیے ہم نے مزید تحقیق کی کہ ایک ایسے پلیٹ فارم کی کتنی ضرورت ہے۔ اس کے ہمیں کافی حوصلہ افزا نتائج ملے۔‘

عدیل شفیع کا کہنا تھا ’ایشیا کے دیگر ممالک میں بھی یہ کام ہو رہا تھا تو ہم نے پاکستان میں بھی یہی کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان کے مختلف شہروں میں ہمارے پارٹنر سٹور ہیں۔ جہاں ہم ایسے سٹور کو رجسٹر کرتے جو ہمارے معیار پر پورا اترتا ہے اور صارفین کی ضروریات پورا کرنے کا اہل ہوتا ہے۔`

عدیل کے بقول ’ہر کسی کو رجسٹر کرنا ناممکن ہے کیونکہ آن لائن شاپنگ میں اعتبار بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہماری ویب سائٹ اشیا کی قیمتوں کے تقابل کے ساتھ ساتھ رجسٹر شدہ سٹورز کی مکمل معلومات بھی فراہم کرتی ہے اور یہ بھی کہ اس سٹور سے مصنوعات کتنے وقت میں صارف تک پہنچا دی جائیں گی۔‘

سماجی خدمات
حمزہ فرخ

پاکستان کے بیشتر دیہاتوں میں پینے کا صاف پانی حاصل کرنے کے لیے لوگوں کو گھنٹوں پیدل سفرکرنا پڑتا ہے۔ بوندِ شمس کے خالق اسی چیز کو بدلنا چاہتے تھے۔

حمزہ فرخ 1998 میں چکوال کے ایک نواحی گاؤں میں کنویں کا آلودہ پانی پینے کی وجہ سے بیمار ہو گئے تھے اور امریکہ میں دورانِ تعلیم جب انہیں کسی سماجی منصوبے پر کام کرنے کا موقع ملا تو انہیں اپنے گاؤں کا خیال آیا۔

ان کے شمس پانی نام کے اس منصوبے کا مقصد پاکستان کے ایسے غریب علاقوں میں صاف پانی کی کمی کو پورا کرنا تھا۔ اس منصوبے کے تحت شمسی توانائی سے چلنے والے دو کنوئیں بنائے گئے جو ایک گاؤں کے 1500 افراد کو صاف پانی فراہم کرتے ہیں۔

ہر ایک پمپ روزانہ 5000 لوگوں کے لیے صاف پانی نکالنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ وہ اب تک ایسے تین منصوبے لگا چکے ہیں اور انھیں بعد میں مقامی لوگوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔ 24 سالہ حمزہ فرخ ویلیئم کالج اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں۔

فیضان حسین
23 سالہ فیضان حسین پیری ہیلیئن سسٹم نامی کمپنی کے خالق ہیں۔ فطری طور پر کم گو فیضان میٹرک کے بعد فلاحی اداروں میں رضاکار کی حیثیت سے کام کرنے لگے تو سماجی خدمت نے ان کے دل میں گھر کر لیا۔ اسی لیے انھوں نے اپنی تعلیم کو استعمال کرتے ہوئے ایسے منصوبوں پر کام کیا جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کے کام آتے۔

فیضان حسین نے سب سے پہلے ایجو ایڈ کے نام سے سافٹ وئیر بنایا جو قوتِ گویائی سے محروم افراد کی اشاروں کی زبان کو الفاظ میں تبدیل کر کے ایسے لوگوں کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے جنہیں اشاروں کی زبان نہیں آتی۔

اس کے بعد انھوں نے ون ہیلتھ کے نام سے ایک ایسے منصوبے پر بھی کام کیا جس میں ایک بڑے علاقے میں لوگوں کے صحت سے متعلق کوائف اور ہسٹری کو یکجا کیا گیا جس کی مدد سے ڈاکٹرز کو مرض کی تشخیص اور علاج میں معاونت ملے۔

ان کی ایک ایجاد گلو گیج بھی تھا ایک ایسا دستانہ جسے صنعتوں میں کام کرنے والے افراد کے لیے بنایا گیا جس میں بیک وقت متعدد سہولیات ہونے کی وجہ سے کام کرنے والوں کو ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ آلات رکھنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

تاہم بی بی سی سے بات کرتے ہوئے فیضان حسین کا کہنا تھا کہ ’چونکہ اس دستانے کی قیمت سات سے دس ہزار روپے تھی اس لیے ایک ایسا ملک جہاں ایک مزدور کی آمدن ہی زیادہ سے زیادہ دس ہزار ہو وہاں کوئی کمپنی اپنے مزدور کو ایک ایسا دستانہ کیوں لے کر دی گی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کی مصنوعات کا مقصد پاکستانی لوگوں کو سہولت دینا تھا اس لیے انھوں نے اس کی پیرونِ ملک فروخت کے بارے میں نہیں سوچا۔

شہیر نیازی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے رہائشی محمد شہیر نیازی کی برقی چھتوں یعنی 'الیکٹرک ہنی کوم' پر کی گئی تحقیق پر مبنی مضمون رائل سوسائٹی اوپن سائنس جنرل نے شائع کیا گیا۔ یہ جریدہ دنیا بھر سے سائنس، ریاضی اور انجینیئرنگ کے میدان میں ہونے والی تحقیقات شائع کرتا ہے۔

بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سائنسی علوم کی تحقیق کے لیے مزید سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں فزکس سمیت دیگر علوم میں ایجادات کرنا چاہتا ہوں اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہاں سے بھی سائنسدان نکل کر آ سکتے ہیں۔‘

شہیر کی تحقیق جس نئے پہلو کو سامنے لائی وہ تھا تیل کی سطح پر حرارت کا فرق۔ شہیر نے اس عمل کی تصویر کشی بھی کی جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔

شہیر کہتے ہیں کہ برقی چھتوں کے عمل سے حاصل ہونے والے علم کا استعمال بائیو میڈیسن، پرنٹنگ اور انجینیئرنگ میں ہوتا ہے۔ 'اس طریقے سے ہم برقی رو یا تیل کے ذریعے دوا کی ترسیل کر سکتے ہیں۔ مختلف طریقوں سے تیل کے ساتھ جوڑ توڑ کی جا سکتی ہے۔'

مستقبل میں شہیر طبعیات کے حوالے سے علم کو بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور دنیا کی کسی اچھی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کرتے ہوئے اس شعبے میں تحقیق کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔

مومنہ مستحسن
مومنہ مستحسن کو کوک سٹوڈیو سے مقبولیت ملی۔ انھوں نے راحت فتح علی خان کے ساتھ گانا گایا تھا۔ اُن کے گانے کی ویڈیو کو یو ٹیوب پر نو کروڑ 70 لاکھ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔

مومنہ نے سوشل میڈیا پر ڈرانے دھمکانے کے خلاف مہم چلائی۔ جس کے بعد انسٹا گرام پر depressionisreal# کے ہیش ٹیگ سے انھوں نے دو ویڈیو شیئر کیں، جنھیں لاکھوں افراد نے دیکھا۔ ان ویڈیوز میں دماغی صحت کے بارے میں کھل کر بات کی گئی۔

سوشل میڈیا پر مومنہ کی پوسٹس کو ہر ماہ اوسطً دو کروڑ افراد دیکھتے ہیں اور پاکستان میں اُن کا شمار سوشل میڈیا کے بہت زیادہ نمایاں اور اثرروسوخ رکھنے والے افراد میں ہوتا ہے۔

25 سالہ مومنہ مستحسن خواتین کے مسائل پر بات کرتی ہیں تو انہیں سنا جاتا ہے کیونکہ وہ بہت سنجیدہ موضوعات کا انتخاب کرتی ہیں جن میں لڑکیوں کے لیے لڑکوں جتنے مواقع، اجرت اور مساوی عزت شامل ہے

Friday, October 19, 2018

واٹس ایپ نے پیغامات ڈیلیٹ کرنے کے فیچر میں تبدیلی کردی

واٹس ایپ نے پیغامات ڈیلیٹ کرنے کے فیچر میں تبدیلی کردی

 18 Oct, 2018 روزنامہ اوصاف
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا بھر میں پیغامات کی رسائی کی سب سے مشہور ایپلی کیشن واٹس ایپ نے پیغامات ڈیلیٹ کرنے کے فیچر میں تبدیلی کردی۔ واٹس ایپ نے اپنے سب سے کارآمد فیچر ’ڈیلیٹ فار ایوری ون‘ میں تبدیلی متعارف کرادی ہے اور اب آپ اپنے بھیجے گئے پیغام کو 13 گھنٹے 8 منٹ 16 سیکینڈ کے اندر ڈیلیٹ کرسکتے ہیں۔ اس حوالے سے ڈبلیو اے بیٹا انفو نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے بتایا۔اگر آپ کوئی پیغام کو ڈیلیٹ فار ایوری ون کرتے ہیں لیکن پیغام وصول کرنیوالے کو 13 گھنٹے 8 منٹ 16 سیکینڈ میں منسوخی کی درخواستموصول نہیں ہوتی آپ کا پیغام ڈیلیٹ نہیں ہوگا۔ لہذا بعض صارفین کیلئے یہ ایک بری خبر بھی ہو سکتی ہے کیوںکہ ان کے نزدیک وہ ایک پیغام کو بعد میں ڈیلیٹ کر سکتے تھے لیکن مقرر وقت گذرنے کے بعد اب وہ ایسا نہ کر سکیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر پیغام وصول کرنیوالے کا موبائل فون بند ہو اور مقررہ وقت گزز جائے تو بعد میں آپ پیغام ڈیلیٹ نہیں کرسکتے۔ڈبلیو اے بیٹا انفو کے مطابق واٹس ایپ کی جانب سے ایسا اقدام ان صارفین کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے جو غلط فائدہ اٹھا کر ہفتوں، مہینوں اور برسوں بعد پیغامات کو منسوخ کرتے ہیں۔ خیال رہے کہ واٹس ایپ کی جانب سے یہ پیغامات کو ڈیلیٹ کرنے کا فیچر گزشتہ برس متعارف کرایا گیا تھا اور اس سے غلطی سے پیغام بھیجنے والوں کو کافی سہولت فراہم کی گئی تھی۔ تاہم اس فیچر کے آنے کے بعد اس فیچر کا غلط استعمال بھی کیا جارہا تھا، جس کو دیکھتے ہوئے کمپنی نے تبدیلی متعارف کروائی۔

5 غذاؤں کا استعمال گھٹنوں کے درد سے نجات دلائے

ن 5 غذاؤں کا استعمال گھٹنوں کے درد سے نجات دلائے

 19 Oct, 2018 روزنامہ اوصاف
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) روزمرہ معمولات کی انجام دہی میں ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں جس میں گھٹنوں کا درد ایسا مرض ہے جو اگر شدت اختیار کر جائے تو انسان کی حرکات و سکنات کو محدود کرسکتا ہے۔ اگر یہ درد اتنا شدید ہو کہ آپ کو اٹھنے بیٹھنے میں دشواری کا سامنا ہو تو یہ آرتھرائٹس بھی ہوسکتا ہے اس صورت میں سب سے بہتر ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔لیکن یہاں ہم 5 ایسی غذاؤں کا ذکر کررہے ہیں جو گھٹنے کے درد کی تکلیف سے نجات میں آپ کی مدد کرسکتی ہیں۔ سیب کا سرکہگھٹنے کے ساتھ جوڑوں کے درد کی تکلیف میں سیب کا سرکہ انتہائی مفید ہے اس میں جوڑوں کے درمیان پائی جانے والے گودے میں اضافہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے جس سے آپ درد میں کمی ہوگی اور آسانی سے اپنے تمام کام انجام دے سکیں گے۔ آپ اسے روزانہ سونے سے قبل پانی میں ڈال کر پی سکتے ہیں اس کے علاوہ اس کی تھوڑی مقدار پانی کے ٹب میں شامل کر کے گھٹنے کو اس میں بھگونا بھی مفید ہوگا۔ اس کے علاوہ سیب کے سرکے کو کھوپرے کے تیل میں شامل کر کے متاثرہ مقام پر اس کی مالش کرنے سے بھی فائدہ پہنچے گا۔ ادرک ادرک ایک ایسی سبزی ہے جس میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو درد کشا ہیں جبکہ اس میں سوزش کم کرنے کی بھی صلاحیت موجود ہےچناچہ آرتھرائٹس اور پٹھوں کے کھچاؤ اور چوٹ لگنے کی صورت میں اس کا استعمال انتہائی مفید ہے۔ اسے استعمال کرنے کے لیے تازہ ادرک کا ایک ٹکڑا ایک کپ ابلے ہوئے پانی میں ڈال کر ابالیں ، بہتر ذائقے کے لیے آپ اس میں لیموں کا رس اور شہد بھی شامل کرسکتے ہیں، آپ ادرک کی اس چائے کے 2 سے 3 کپ وقفے وقفے دن بھر میں استعمال کرسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ درد کی جگہ پر ادرک کے تیل کی مالش سے بھی درد کم کرنے میں مدد ملے گی۔ ہلدی ایشیائی کھانوں میں استعمال ہونے والی یہ انتہائی مفید شے اینٹی آکسیڈنٹ اجزا سے مالا مال ہے اس میں نہ صرف درد کم کرنے بلکہ سوجن کم کرنے کی صلاحیت بھی شامل ہے۔ اسے استعمال کرنے کے لیے نیم گرم دودھ میں ہلدی پاؤڈر شامل کر کے پیئں اس کے علاوہ آپ اسے ادرک کی چائے میں ادرک کے ساتھ ہی ابال کر بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ جبکہ معالج کے مشورے سے 250 ملیگرام سے 500 ملی گرام کی مقدار والے ہلدی کے کیپسول بھی دن میں 2 سے 3 دفعہ لیے جاسکتے ہیں۔ لیموں لیموں میں صحت کے حوالے سے بے پناہ فوائد موجود ہیں، اس میں موجود سٹرک ایسڈ یورک ایسڈ کی زیادتی کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو آرتھرائٹس کا سبب بنتا ہے، اس کے ساتھ لیموں میں بھی سوزش کم کرنے درد کشا اجزا موجود ہیں۔ اس کے استعمال کے لیے آپ کو یہ کرنا ہے۔لیموں کے چھوٹے ٹکڑے ململ کے کپڑے میں لپیٹ کر نیم گرم تل کے تیل میں ڈال دیں اور پھر اس پوٹلی کو نکال کر درد کے مقام پر 5 سے 10 منٹ کے لیے رکھیں۔ اس کے ساتھ آپ لیموں کے رس کو پانی میں ڈال کر بھی پی سکتے ہیں جبکہ ادرک کی طرح لیموں کی چائے بھی درد سے نجات میں مفید ہے۔ سرخ مرچ سرخ مرچ میں کیپسیسن نامی مادہ پایا جاتا ہے جو گھٹنے کا درد ختم کرنے میںتریاق کا اثر رکھتا ہے، اپنی خصوصی صلاحیتوں کی بنا پر یہ انتہائی درد کشا ہے۔ اسے استعمال کرنے کے لیے آدھا کپ نیم گرم زیتون کے تیل میں 2 کھانے کے چمچ سرخ مرچ کا پاؤڈر شامل کریں اور اس پیسٹ کو روزانہ 2 مرتبہ متاثرہ مقام پر مالش کریں۔ اس ٹوٹکے کا ایک ہفتے تک مسلسل استعمال درد سے نجات میں بہتر نتائج دے سکتا ہے لیکن خیال رہے کہ متاثرہ جگہ پر کسی قسم کا زخم نہ ہو۔ 

گھر گھر استعمال ہونیوالی ”ہلدی“ کا ایک ایسا فائدہ جسے جان کر ہر کوئی اسے استعما ل کرنے پر مجبور ہوجائے،سائنسدانوں کی تحقیق میں حیرت انگیزانکشافات

گھر گھر استعمال ہونیوالی ”ہلدی“ کا ایک ایسا فائدہ جسے جان کر ہر کوئی اسے استعما ل کرنے پر مجبور ہوجائے،سائنسدانوں کی تحقیق میں حیرت انگیزانکشافات‎

 18 Oct, 2018 روزنامہ اوصاف
اٹلی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان بھر میں کھانوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا ایک مصالحہ عام دردکش ادویات کے مقابلے میں زیادہ موثر علاج ثابت ہوتا ہے۔ جی ہاں ہلدی کسی انجری کے نتیجے میں ہونے والی تکلیف میں کمی لانے کے لیے دردکش ادویات سے زیادہ موثر ثابت ہوتی ہے۔ یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ عام درد کش ادویات کے مقابلے میں کسی انجری کے علاج کے لیے ہلدی میں پائے جانے والا جز curcumin زیادہ موثر ثابت ہوتا ہے جس کے کوئی مضراثرات بھی نہیں ہوتے۔ تحقیق میں دریافت کیاگیا کہ دردکش ادویات کا انتخاب معدے سے متعلق پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔ اٹلی میں ہونے والی تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ ہلدی میں موجود جز محفوظ علاج ثابت ہوتا ہے جو جسمانی سرگرمیوں کے نتیجے میں آنے والے اثرات کی روک تھام کرتا ہے۔ محققین کا یہ بھی ماننا تھا کہ ہلدی جوڑوں کے مریضوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے جس کے کسی قسم کے مضر اثرات بھی مرتب نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ورم کش ادویات کے نتیجے میں معدے پر مضر اثرات مرتب ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے جبکہ ہلدی اس حوالے سے ایک بہتر انتخاب ہے۔ اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے یورپین ریویو فار میڈیکل اینڈ فارمالوجیکل سائنسز جنرل میں شائع ہوئے۔ پاکستان بھر میں کھانوں کی تیاری میں استعمال ہونے والا ایک مصالحہ عام دردکش ادویات کے مقابلے میں زیادہ موثر علاج ثابت ہوتا ہے۔

امناسب اور نفرت انگیز پیغامات کیخلاف ٹوئٹر بھی کمر بستہ

امناسب اور نفرت انگیز پیغامات کیخلاف ٹوئٹر بھی کمر بستہ

 18 Oct, 2018 روزنامہ اوصاف
نیو یارک(مانیٹرنگ ڈیسک)نامناسب اور نفرت انگیز پیغامات کے خلاف ٹوئٹر نے بھی کمر کس لی ہے،غیر اخلاقی اور نفرت انگیز الفاظ اور پیغامات حذف کر دئیے جائیں گے، نامناسب اور نفرت انگیز الفاظ کی صورت میں ٹوئیٹ پر ایک گرے رنگ کا باکس واضح کیا جائے گا، جس میں اس ٹوئیٹ کو ڈیلیٹ کرنے کا پیغام ہوگا،ٹوئیٹ ڈیلیٹ ہونے کے 14 روز بعد بھی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں جاری ہونے والا گرے باکس نمایاں رہے گا۔ بین الاقوامی میڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ماہ سے اب تک ٹوئٹر کمپنی کی جانب سے پیغامات میں غیر اخلاقی زباناور نامناسب الفاظ کے استعمال کی روک تھام کے لیے سیکیورٹی کے سخت اقدامات جاری ہیں، کمپنی کی جانب سے کئی مرتبہ صارفین کو خبردار بھی کیا جاچکا ہے اور اب ٹوئٹر نے ایک بڑا قدم اٹھانے کا اعلان کردیا۔گزشتہ روز ٹوئٹر نے اپنی بلاگ پوسٹ میں اعلان کیا کہ جو صارفین پیغامات شیئر کرتے ہوئے نازیبا الفاظ کا استعمال کریں گے یا کسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غیر اخلاقی رویہ اختیار کریں گے، ان کی ٹوئٹس حذف (Delete) کردی جائیں گی۔کمپنی کے مطابق جب کسی ٹوئیٹ کے حوالے سے یہ تصدیق کرلی جائے گی کہ یہ نامناسب یا نفرت انگیز ہے تو اس صورت میں ٹوئیٹ پر ایک گرے رنگ کا باکس واضح کیا جائے گا، جس میں اس ٹوئیٹ کو ڈیلیٹ کرنے کا پیغام ہوگا۔یعنی ٹوئٹر کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کوئی بھی پیغام شیئر کیا جائے گا تو وہ حذف ہوجائے گا، جس کے ساتھ درج پیغام میں واضح کیا جائے گا کہ یہ ٹوئیٹ اب دستیاب نہیں کیونکہ یہ ٹوئٹر قوانین کے خلاف ہے۔کمپنی کا کہنا ہے کہ کسی بھی صارف کی جانب سے اگر کسی دوسرے صارف کی ٹوئیٹ کو رپورٹ کیا جائے گا تو اس اصول کی خلاف ورزی کی بنیاد پر بھی ٹوئیٹ حذف کردی جائے گی۔ٹوئیٹ ڈیلیٹ ہونے کے 14 روز بعد بھی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں جاری ہونے والا گرے باکس نمایاں رہے گا۔یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے تاکہ صارف آئندہ نامناسب ٹوئیٹ پوسٹ نہ کر سکے۔ٹوئیٹس حذف کرنے کا یہ عمل آج سے شروع ہوگیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ٹوئٹر کی ٹرسٹ اور سیفٹی کونسل کی دو اراکین ڈیل ہاروے اور وجے گیڈی نے بتایا تھا کہ ٹوئٹر کی ہیٹ فل کنڈکٹ پالیسی یعنی نفرت انگیز مواد کو روکنے کے لیے کام کرنے والی پالیسی کو مزید سخت کیا جارہا ہے تاکہ ٹوئٹر پر لوگ شگفتہ زبان میں گفتگو کرسکیں۔ 

سمارٹ فون میں موجود ایک ایسا نقطہ جسکی خصوصیات سے آپ واقف نہیں ہونگے

سمارٹ فون میں موجود ایک ایسا نقطہ جسکی خصوصیات سے آپ واقف نہیں ہونگے

 19 Oct, 2018 روزنامہ اوصاف
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )اسمارٹ فونزمیں اسکرین کے اوپری حصے میں اور فون کی پچھلی جانب ایک سیاہ نقطہ موجود ہوتا ہے، فون تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے بھی اس سیاہ نقطے کے عمل کے بارے میں باقاعدہ طور پر کبھی اعلان نہیں کیا گیا جس کے سبب فون استعمال کرنے والے بہت سے لوگ اس سے نا واقف ہیں ، worldinsidepictures نامی ویب سائٹ کے مطابق یہ سیاہ نقطہ درحقیقت چھوٹا سا مائیکروفون ہوتا ہے جو آپ کےاطراف شور و غْل کو روکتا ہے تاکہ آپ کی آواز دوسری جانب واضح اور صاف طور پر پہنچسکے۔ 

دنیا کی سب سے بڑی ٹربائن، کون سا ملک بنانے جا رہا ہے ؟ جانئے

دنیا کی سب سے بڑی ٹربائن، کون سا ملک بنانے جا رہا ہے ؟ جانئے

 19 Oct, 2018 روزنامہ اوصاف
بریمر ہیون(مانیٹرنگ ڈیسک) جرمنی کی ایک کمپنی نے دنیا کے سب سے بڑی وں ڈ ٹربائن بنانے کا اعلان جس کے ایک پرکی لمبائی 295 فٹ یعنی 90 میٹر ہے اور تکمیل کے بعد صرف ایک ٹربائن سے 8 میگا واٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی۔اگرچہ اس وقت دنیا کی سب سے بڑی ونڈ ٹربائن ڈنمارک میں نصب ہے جس کی ایک پنکھڑی کی لمبائی 290 فٹ ہے لیکن جرمنی کی یہ سب سے بڑی ونڈ ٹربائن کے ایک بلیڈ کی لمبائی 295 فٹ ہوگی اور لندن کے مشہور جھولے ’ لندن ا?ئی‘ سے بھی 33 فیصد بڑی ہوگی، اسکا پہلا 8 میگا واٹ کا ٹربائن اس سال کے اختتام پر تیار اور نصب کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ اسے فرانس کے ونڈ فارم کا حصہ بھی بنایا جائے گا جو مشترکہ طور پر 500 میگا واٹ بجلی پیدا کرے گا۔